وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی شہادت پر تعزیت کا پیغام جاری کیا۔
پیغام کا مکمل متن درج ذیل ہے:
مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَیْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیلا
سید مزاحمت و اسلامی امت کے فخر، قاتل غاصبوں کے جرائم کے سامنے غیرت و استقامت کی راہ میں شہید ہونے والوں کے کارواں سے مل گئے۔ یہ پہلی بار نہيں ہے کہ جب صیہونی حکومت، حزب اللہ کے رہنماؤں اور کمانڈوں کو شہید کر رہی ہے اس لئے مزاحمت کا شجرہ طیبہ بدستور پھلتا پھولتا رہے گا۔
مکتبِ اسلام میں "شہادت" جذبے اور مقصد کی حقانیت کا ثبوت ہے اور راہ کو جاری رکھنے کا سبب اور اس سے مزيد مجاہدین اس راہ پر آگے بڑھتے ہيں۔ کیا آپ نے نہيں دیکھا کہ شہید عباس موسوی کے خون نے کس طرح سے حزب اللہ کو مزید مضبوط کیا؟ اب بھی انہيں خوف و ہراس کے ساتھ سید حسن نصر اللہ کے خون کے اثرات مزاحمت کی توسیع پر دیکھنا ہوگا۔
انہیں شہادت مبارک ہو اور ان کی راہ پر گامزن ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو۔
میں سفاک و نفرت انگیز صیہونی حوکمت کے ہاتھوں سید مزاحمت اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر رہبر انقلاب ، اسلامی امت، علاقائی عوام ، لبنان و ایران کے فہیم و جد و جہد کرنے والے عوام اور مزاحمتی محاذ کے تمام اراکین کی خدمت میں مبارک باد و تعزیت پیش کرتا ہوں۔ بلا شبہ مزاحمتی محاذ کے شہیدوں کا پاک خون حتمی فتح اور بیت المقدس کی صیہونی مجرم سے آزادی کا باعث بنے گا۔
وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیم
واضح رہے غاصب صیہونی وزير اعظم نیتن یاہو نے جمعہ کے روز امریکی حمایت کے ساتھ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے قتل کا حکم صادر کیا تھا ۔
اس حکم کے بعد صیہونی فوجی طیاروں نے جمعہ کی شام بیروت کے ضاحیہ علاقے کے حارہ حریک محلے پر بھیانک بمباری کی۔
حزب اللہ لبنان نے 28 ستمبر کو ایک بیان جاری کرکے اس عظیم مجاہد کی شہادت کی تصدیق کر دی۔
64 سالہ سید حسن نصر اللہ 32 برسوں تک حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل رہے اور آخرکار شہادت کی اپنی دیرینہ آرزو تک پہنچ گئے۔
آپ کا تبصرہ